ہم انسٹنٹ کھانوں کے ساتھ ساتھ انسٹنٹ خوشیوں کے عادی ہونے لگے ہیں۔۔۔۔یہی وجہ ہے کہ رشتے ناتے بھی انسٹنٹ ہونے لگے ہیں۔ اپنے معاشرے پہ نظر دوڑائیں تو ہر ہر فنکشن اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہمیں ان سطحی چیزوں میں میڈیا، ڈراموں کے ذریعے کچھ ایسا الجھایا گیا ہے کہ زندگی…

Tag: Creative minds

My own writings
New and old

  • Easy ways to get happiness

    ہم انسٹنٹ کھانوں کے ساتھ ساتھ انسٹنٹ خوشیوں کے عادی ہونے لگے ہیں۔۔۔۔یہی وجہ ہے کہ رشتے ناتے بھی انسٹنٹ ہونے لگے ہیں۔ اپنے معاشرے پہ نظر دوڑائیں تو ہر ہر فنکشن اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہمیں ان سطحی چیزوں میں میڈیا، ڈراموں کے ذریعے کچھ ایسا الجھایا گیا ہے کہ زندگی کا مقصد ۔۔۔۔۔ کہیں دور کھو سا گیا ہے! برتھ ڈے پارٹی، تھیم، مینیو، برائڈل شاور، بے بی شاور ، قوالی نائٹس، ابٹن ، مایوں، اور نجانے کیا کیا جو زندگیوں میں ایسے رچ بس گیا ہے کہ گرینڈ ایونٹس کے بغیر ہمارے لئے خوشیاں ادھوری ہیں۔ یہیں ہمیں نظر بد اور اس کے اثرات پھر پریکٹیکل لائف میں ملتے ہیں کہ کیسے حسد کی نگاہیں پھر حقیقی خوشیوں میں دڑاڑیں ڈالتی ہیں اور پھر ہم مایوسی و ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔درحقیقت اس یاددہانی کی ضرورت بار بار ہے کہ حقیقی زندگی گلیمر سے ہٹ کے ہے اور اعتدال کے بغیر ہم کامیابی نہیں پا سکتے۔ زندگی کو سادہ اور خوبصورت بنانے کے لئے سطحی سہاروں کی نہیں بلند مقاصد اور اولو العزم ارادوں کی ضرورت ہے پھر خواہ وہ زمانے سے ہٹ کے ہو یا کچھ آؤٹ ڈیٹڈ ، انسان کا دل سرشار اور شکر گزار ہی رہتا ہے!والعصر ۔۔۔

  • تربیت اولاد ایک فریضہ

    اولاد کا نصیب ہمارے ہاتھ میں نہیں لیکن ان کی ذہن سازی اور تربیت ہمارے ہاتھ میں ہے!! اوائل عمری میں اپنے اردگرد مشاہدات سے بچے بہت کچھ سیکھتے اور سوال کرتے ہیں۔ ایسے میں والدین کا مختلف ٹاپکس پہ ڈسکشن کرنا، دین کے معاملات میں شوق بیدار کرنا ، گفتگو کے ذریعے ان کے اندر شعور پیدا کرنا ان کی الجھنوں کو پار لگانا ایک دقت طلب مگر بھر پور کام ہے جو بچپن ہی سے سوچ کو ڈائریکشن دیتا ہے۔ ۔۔ بے لگام ہونے کی بجائے سرا رب سے جوڑنے میں مدد دیتا ہے۔ والدین کی طرف سے کی گئی یہ محنت ایک اتنا بڑا توشہ ہے کہ فی الوقت اس کا اندازہ کرنا بھی آسان نہیں کہ آئیندہ نسلوں میں دین پہ عمل کرنے کی سوچ منتقل ہونا گویا یہ بیج آج بو رہے ہیں جس کی فصل تیار ہوگی تو علم ہو گا کہ کیا کھویا کیا پایا۔۔۔ آخر میں یہ کہ پانچ سال کے بچے سے بھی گفتگو کرتے ہوئے یہ نہ سویں کہ یہ تو بچہ ہے اور اس کی سمجھ سے بالاتر ہے یہ۔۔۔ نہیں ہر بچہ ایک مکمل انسان ہے اور اس کے لیول پہ آکے اللہ کا تعارف کروانا اور شوق محبت بیدار کرنا یقیناً ایک قابل ستائش کام ہے!والعصر ۔۔۔ ڈاکٹر فرحین راؤ