جب بھی ہم کسی بیماری کا پڑھتے ہیں تو سب سے پہلے اس بیماری کی ڈیفینیشن اس کے بعد اس کی علامات کی طرف جاتے ہیں کہ وہ کیا کیاsymptoms ظاہر ہوتی ہیں جب کوئی انسان کسی بیماری میں مبتلا ہو اس کے بعد تیسرا نمبر وجوہات یعنی causesکا اتا ہے کہ وہ چیزیں جو اس بیماری کا سبب بن رہی ہیں اور پھر اس کے aggravating factorsکی بات کی جاتی ہے اور تب اس کا تدارک کیسے ممکن ہے جب ہم یہاں پہ سولیوشنsolution لیتے ہیں تو بھی نمبر ایک ہم تدارک میں ان وجوہات کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں کہ جو وجہ ہے اس کو بڑھنے سے پہلے ہی روک دیا جائے یہاں پہ اس کو پریونشن prevention کا بھی نام دیا جاتا ہے اور اردو میں ہم اسے پرہیز بھی کہتے ہیں جب ہم پرہیز کر لیتے ہیں تو بیماری اول ٹائم پر ختم کرنا اسان ہوتا ہے لیکن اگر وہ بڑھ چکی ہو اور وہ پوری جسم میں پھیل چکی ہو تو پھر اس کے دیگر علاج معالجے کی طرف جایا جاتا ہے جس میں بہت ساری اور چیزیں شامل ہو جاتی ہیں اور جس قدر بیماری پنپ جاتی ہے جسم میں اتنا ہی زیادہ تندہی سےحل کے لیے کام کیا جاتا ہے تو یہی کام ہم نے اپنی عمومی زندگی میں انے والے مسائل کے ساتھ بھی کرنا ہے کہ اس مسئلے کو پہلے نام دینا ہے اس کی علامات کو دیکھنا ہے وہ کون کون سی کیا کیا علامات یا ٹرگر فیکٹر triggers ہیں پھر اس کی وجوہات کو تلاشنا ہے کہ کب کیوں کیسے ہوتا ہے اور پھر اس کے سولیوشن کی طرف جانا ہے اور ان سب میں اس کی پریونشن کو مدنظر رکھنا ہے یہ سٹریٹجی ہمارے عام گھریلو / اولاد کےمسائل/نفسیاتی مسائل کو بھی حل کرنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ تمکنت فرحین