شیطان کا میاں بیوی میں جدائی ڈلوا دینا اتنا بڑا حربہ ہے کہ خود وہ اس پہ جشن مناتے ہیں کہ وہ دو لوگ جو رب کے نام پہ عہدو پیمان کرکے اکٹھے ہوئے تھے اب دنیا میں بھی الگ اور آخرت میں بھی۔۔۔۔۔۔!!
لیکن سوچنا یہ ہے کہ یہ مرحلہ کب اور کیوں آتا ہے؟
وہ شگاف کدھر ہے جس سے شیطان کو اندر آنے کا موقع ملتا ہے؟
یہاں ہم بات کریں گے کہ صرف دو لوگ آپس میں کیوں ایڈجسٹ نہیں ہو پاتے۔۔ ایسا تو نہیں کہ دونوں طرف آئیڈیل کے بت ہوں شکل و صورت ، عادات، پسند نا پسند سب کا ایک من گھڑت بت ہو جو شادی کے کچھ دنوں بعد تو قعات پورا نہ ہونے کی وجہ سے ٹوٹنا شروع ہو جائے۔ یا پھر پہلے سے کوئی رائے قائم ہو جو اپنی نظر سے دیکھنے نہیں دے رہی۔
آپس کے تعلقات عمر کے کسی حصے میں بھی بگڑنے لگیں ، ان میں پہلا کام شیطان کو بھگانا ہی ہے جو وسوسہ ڈالتا ہے، بات اچک لیتا ہے، اہم امور میں تعطل ڈلواتا ہے اور کاہلی کو خوشنما بناتا ہے۔
سب سے پہلے تو دن کا آغاز دن کا رب کے بابرکت نام سے کریں اس یقین سے کریں کہ وہ دیکھ رہا ہے سن رہا ہے ۔ معوذ تین کا اہتمام کریں۔۔۔ رب کو ہر معاملے میں شامل حال رکھنا گویا مستقل اس سے رہنمائی طلب کرتے رہنا ہے تو وہ لازم دیتا بھی ہے۔ کشتی بھنور میں پھسنے بھی لگے تو نکال لیتا ہے۔
دوسری چیز realistic approach ہے۔ دنیا میں رہتے ہوئے اپنے اردگرد کے حالات اور معاملات کو مدنظر رکھیں اور دونوں ہی ایک دوسرے کے معاشی و معاشرتی حالات اور جسمانی صحت کو ملحوظ خاطر رکھیں کہ اس بار کو نہ ڈالیں جو اٹھا نہ سکیں۔
ہر معاملے میں تدریج ضروری ہے۔۔
اور اپنے لیول پہ ۔۔۔انا کی جگہ پہل کرنے والے بنیں اور جہاں دکھ ہو وہاں اول رب سے رازو نیاز کرنا ایسا ہے کہ بس اب تو معاملہ اس کورٹ میں ہے جہاں صرف عدل ہے۔
مختصراً یہ کہ اپنے زوج کو وقت دیں اور اپنی آنکھوں کانوں سے دیکھیں سنیں۔۔۔۔ اپنے فرائض اور دوسرے کے حقوق دینے میں پہل کریں!! تمکنت فرحین
(1. Matrimonial)