آج میری سات سالہ بیٹی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے گھر پہ تھی ، کام والی ماسی کو کہنے لگی میں بھی بڑے ہو کے اپنی ماما کی طرح ڈاکٹر بنوں گی!! ایک دم سے دل میں پیار آیا تشکر اور احساس زمہ داری کے ہم اولاد کی نگاہوں میں کیا مقام رکھتے ہیں اور ہمارا ایک ایک عمل ان کے لئے باعث تقلید ہوتا ہے خصوصاً دس بارہ سال تک !! تو ایسے میں اپنے آپ کو کہیں بھی " لو" یا کم ہمت محسوس نہیں کروانا کہ ہمارا ہر جملہ ہر ایکشن دراصل ایک سافٹ ویئر پروگرام ترتیب دے رہا ہے اپنی اولاد کے لئے۔۔۔ آج بھی۔۔۔میرے لئے خود اپنی امی کے کہے الفاظ حرف آخر ہی ہیں چاہے کتنا ہی اختلاف ہو یا اتفاق، بچپن کے وہ تمام انداز خواہ ان میں بہتری کی گنجائش ہی ہو آج میرے لئے اسی لئے نارمل ہیں کہ وہ ڈیفالٹ سسٹم میں ہیں۔ بس اپنے آپ کو کہیں بھی انڈر ایسٹیمیٹ نہیں کرنا۔ ماں وہ قوت اور طاقت ہے جو بچوں کو اڑنے کے لئے پر دیتی ہے اور یہی ایک عورت کا حقیقی فن ہے! ڈاکٹر فرحین راؤ